مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا

محمدﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے والد نہیں ہیں بلکہ خدا کے پیغمبر اور نبیوں (کی نبوت) کی مہر (یعنی اس کو ختم کردینے والے) ہیں اور خدا ہر چیز سے واقف ہے

Tuesday, July 26, 2011

خبردار !!!


خبردار !!!

آج سے چند سال قبل پاکستان میں ایک بد بخت نےمرزا غلام قادیانی کا طریقہ اختیار کرکے جھوٹی نبوت کا دعوی کیا ۔ یہ جھوٹا مدعی نبوت یوسف کذاب کے نام سے جانا جاتا ہے۔
حکومت نے جھوٹے دعوی نبوت کے کیس میں یوسف کذاب کو گرفتار کیا اور  یہ کیس عرصہ تک عدالت میں چلا۔دونوں طرف سے دلائل اور شہادتیں پیش ہوئیں اور آخر کار فیصلہ یہ ہوا کہ نبوت کے جھوٹے دعویدار یوسف کذاب کوسزائے موت ملی۔

سزائے موت کے انتظار میں جب یہ آدمی جیل میں تھا تو اس نے اپنے مریدین کو ایک پیغام بھیجا کہ میرا صحابی اور خلیفہ اول میرے بعد آپ لوگوں کا سربراہ اور رئیس ہوگا۔
پھر یہ یوسف کذاب جیل ہی میں ایک قیدی کے ہاتھوں قتل ہوگیا۔
اب آپ کو معلوم ہے کہ یہ صحابی اور خلیفہ اول کون تھا جو کہ یوسف کذاب کے بعد اس کے مریدین کا سردار بننے والا تھا؟
اگر نہیں تو یہ تصویر دیکھ لو۔



تصویر کچھ جانی پہچانی سی لگ رہی ہے۔اب اس کا نام جانو گے؟
یوسف کذاب کی زندگی میں اس کا نام زاہد زمان تھا لیکن یوسف کذاب کی موت کے بعد اس کا نام زاہد حامد ہے۔
جناب اس نے نام کیوں تبدیل کیا؟
تو جواب بہت آسان ہے اور وہ اس لئے تاکہ سادہ لوح پاکستانی دھوکہ کھا سکیں ۔
اس کے باپ کا نام حامد زمان ہے۔یوسف کذاب کے زمانے میں اس کا نام زید زمان تھا اور مقدمہ کے ریکارڈ میں بھی یہی نام ہے اور اسی نے وکیل بن کر یوسف کذاب کی طرف سے کیس لڑا تھا ، تاکہ اپنے جھوٹے نبی کو سزائے موت سے بچایا جاسکے۔
پھر یوسف کذاب کے موت کے بعد اس نے اپنے نام کے ساتھ اپنے باپ کے دوسرے نام کے بجائے پہلا نام لگایا ، اسی طرح اس کا نام زید زمان سے زید حامد ہوا۔
یوسف کذاب کے موت کے بعد چند سال تک تو یہ بندہ خوف کے سبب چھپا رہا ، لیکن جب اس کو پتہ چلا کہ اب لوگوں کے ذہن سے یوسف کذاب والا کیس نکل چکا ہے تو یہ پھر نکل آیا لیکن کس روپ میں؟

جناب اس بار اس نے ایسے موضوع کو اپنے لئے چن لیا کہ جس کے ذریعے سب لوگ اس کے ساتھ دیونہ وار شامل ہوجائیں، اور لوگوں کے جذبات کے ساتھ آسانی سے کھیل سکے۔
اور وہ موضوع ہے ”دفاعی تبصرہ نگاری“۔
یعنی اس نے دفاعی تبصرہ نگاری شروع کی۔اور امریکہ ، برطانیہ ،اسرائیل اور بھارت کے خلاف ٹاک شوز کرنے لگا۔ اور ان ملکوں کے خلاف جارحانہ تقاریر کرنے لگا تاکہ اس گرم موضوع کی آڑ لے کر لوگوں کے درمیان اپنے آپ کو مقبول کیا جاسکے۔اور اس طرح لوگ اس کو اسلام اور پاکستان کا خیرخواہ اور عاشق مان کر اس کے ساتھ کھڑے ہوجائیں اور زید حامد کو آسان طریقے سے باشندگان پاکستان کاسپورٹ مل سکے۔

نیز جب اس کا نیٹ ورک خوب مضبوط ہو جائے تو بس پھر جھوٹے مدعی نبوت یوسف کذاب کے مشن کو لوگوں کے سامنے لا کر لوگوں کے ایمان پر ڈاکا ڈال سکے۔اگر سب لوگ اس کے مشن کے شکار نہ ہوجائیں لیکن بعض تو آسانی سے ہوجائیں گے۔
لیکن انبیاء کے ورثاء کا کیا کہنا ،ہاں جناب علماء نے اس کے منہ سے نقلی نقاب الٹا کر اس کا اصلی چہرہ لوگوں کے سامنے رکھ دیا۔بس پھر کیا تھا جناب کہ زاہد صاحب نے اس کی اصلیت ظاہر کرنے والوں کو گالیاں دینا شروع کیں اور لگا ان کو دھمکیاں دینے۔

لیکن یہ انبیاء کے وارثین کہاں ماننے والے تھے ۔ انہوں نے زاہد حامدکو چیلنج دیا کہ تم ہی یوسف کذاب کے چیلے اور صحابی اور خلیفہ ہو، لیکن اس وقت تم نے گرگٹ کی طرح اپنا روپ بدلا ہوا ہے۔اور آؤ ہمارے سامنے بیٹھ کر ہمارے اس دعوی کی تردید کرو۔لیکن آپ کو تو معلوم ہے کہ باطل ہر جگہ دم دبا کر چھپ جاتا ہے، اور یہاں بھی ایسا ہی ہوا کہ زاہد حامد نہیں آئے ۔اور اپنے صحابیت اور خلافت کی تردید نہ کرسکے۔
پھر زاہد حامدنے پریس کانفرنسیں کیں ، کہ جی میں تو ختم نبوت کا پروانہ ہوں اور سچا مسلمان ہوں اور کلمہ پڑھتا ہوں ، لیکن یہ مولوی لوگ مجھے کافر کہتے ہیں۔

لیکن جب اس سے یہ سوال ہوا کہ جب تم عقیدہ ختم نبوت کے ماننے والے ہو تو پھر تم نے اب تک جھوٹے مدعی نبوت یوسف کذاب کی صحابیت اور خلافت سے دست برداری کا اعلان کیوں نہیں کیا ہے ۔اور جب ،ملعون یوسف کذاب کو عدالت نے سزائے موت دی تو اس وقت تم نے کیوں عدالتی فیصلے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اس کو ظالمانہ فیصلہ قرار دیا تھا۔(یاد رہے یہ باتیں عدالتی ریکارڈ میں موجود ہیں)اور تم کیوں امریکہ اور برطانیہ کے سفارت خانے یوسف کذاب کے لئے امداد مانگنے گئے تھے ، تو جناب یہ زاہد حامد بھیگی بلی بن کر بھاگ گئے اور آج تک ان سوالات کے جوابات نہیں دے سکے۔

پھر منافقت سے کام لیتے ہوئے اپنے جھوٹے ایمان کے بھرم رکھنے کے لیے  چند علماء کے پاس گئے جن کو زاہد حامد کے کارناموں کا علم تک نہیں تھا، اور ان کو اپنے ایمان کے بارے میں جھوٹی قسمیں کھا کر قائل کیا کہ میرے مسلمان ہونے کا اعلان کردیں۔لیکن اس دوران یوسف کذاب سے دست برداری کی بات تک نہیں کی بلکہ بعض مواقع پر اب بھی وہ یوسف کذاب کو بے گناہ اور سچا انسان قرار دے رہے ہیں۔حالانکہ اس کو عدالت جھوٹے دعوی نبوت کے سبب سزائے موت دے چکی ہے۔
لیکن جب عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت والوں نے زاہد حامد کو یوسف کذاب کے خلافت اور صحابیت کی تردید کے لیے بلایا  تو  آج تک یہ صاحب وہاں نہیں گئے اور الٹا ان کو گالیاں دینے لگے۔
اور اب بھی یہ صاحب لوگوں کو فکر اقبال اور تکمیل پاکستان کے نام سے دھوکہ دے رہا ہے اور نوجوان ہیں کہ اس کے ساتھ جہنم کی آگ میں گرتے جارہے ہیں۔

لہذا اس شخص سے خود بھی دور اور خبردار رہو اور اپنے ساتھیوں اور رشتہ داروں کو بھی دور رکھو۔

Monday, July 25, 2011

کھلا خط ان نوجوانوں کے نام جو زید حامد سے متاثر ہیں




بسم اللہ الرحمن الرحیم
 میرے وطن کے نوجوانو


السلام علیکم

 دوستوں آج آپ کو خط لکھنے کی وجہ بہت اہم ہے اور وہ یہ ہے کہ زید زمان حامد نامی شخص اس وقت ایک متنازعہ شخصیت بن چکے ہیں اور جسکی وجہ سے ہم آپس میں ایک دوسرے سے لڑنے جھگڑنے لگ گئے ہیں حالانکہ ہم ایک دوسرے کو کل تک جانتے بھی نہ تھے اور آج ایک دوسرے کو گالم گلوچ  کر رہے ہیں کیوں؟
 اگر ہم ٹائم پاس کرنا چاہتے ہیں لڑائی جھگڑا کرکے تو پھر ٹھیک ہے لگے رہو۔
اور اگر ہم سنجیدہ ہیں تو یہ بات طہ شدہ ہے کہ جب ہم آپس میں ایک دوسرے کو جانتے تک نہیں تو ذاتی معاملہ میں تو ہم لڑ نہیں رہے تو اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ ناراضگی کسی نظریہ کی بنیاد پر ہے۔

 اور جب ہم فیس بک کے پلیٹ فارم پے جمع ہوئے تو اسکی وجہ بھی یہ تھی کہ کسی نظریہ پے ہم سب متفق ہوئے۔
 چلیں پہلے ہم یہ دیکھتے ہیں کہ وہ کیا نظریات تھے جن پر ہم سب متفق تھے اور ہیں۔



 ۱) سب سے پہلے تو ہم سب ایک ملک سے تعلق رکھتے ہیں۔ ۔جسکی ترقی بقاء وامن امان کے لیئے اپنی تمام قوت و صلاحیتوں کے ساتھ مخلص ہیں۔

 ۲) ہمارا مذھب اسلام ہے ۔ جس سے محبت کرنا ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور یہ ہی ہمارے وطن عزیز کے وجود اور بقاء کی بنیاد ہے۔

 ۳) ہم سب کسی ایک ایسے لیڈر کی تلاش میں ہیں جو ہمارے ملک اور مذہب سے محبت کرتا ہو۔ نہ صرف زبانی بلکہ اپنے عمل سے ثابت کرتا ہو۔



 یہ وہ بنیادیں ہیں جن پر ہم پہلے بھی متفق تھے اور آج بھی ہیں۔

 تو پھر یہ گالم گلوچ اور جھگڑے کیوں شروع ہوگئے؟
 حالانکہ وہ نظریات جن کی بنیاد پے ہم سب یہاں جمع ہوئے تھے وہ تو ایک ہی تھے تو آخر ایسی کونسی چیز ہمارے درمیان آئی جس نے ہمیں آپس میں لڑادیا؟
 کیونکہ ہم ذاتی بنیاد پےتو کسی سے ناراض نہیں ہیں تو لازمی ہمارے نظریات کے ساتھ کچھ نہ کچھ کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی نے دھوکہ، فریبی کے ساتھ کام لینے کی کوشش کی ہے۔

 آئیےاسی بات کا خلاصہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
 اس وقت ہم دو حصوں میں بٹ گئے ہیں۔


پہلا طبقہ:
 جن کے خیال میں زید زمان حامد ایک ایسی شخصیت ہیں جس نے کھلم کھلا امریکہ ،یہودی ،ہندو کی سازشوں کو بےنقاب کیا۔(میڈیا پے پہلی بار یہ شخص ہے جس نے ایسا کیا) ورنہ کتابوں رسالوں میں بہت سے لوگوں نے یہ کام بہت پہلے سے کیا ہوا ہے اور آج تک کر رہے ہیں۔ اور جہاں تک یوسف کذاب کی بات ہے وہ زید صاحب کا ذاتی معاملہ ہے۔

دوسرا طبقہ:
 اس بات کا اقرار کرتے ہوئے کہ بے شک اس شخص نے ایک انقلاب برپا کیا خاص کر نوجوان نسل میں اور ہم بھی اس سے محبت کرنے والوں میں سے تھے لیکن جب ہمیں پتہ چلا کہ اس شخص کا ماضی ایک ایسے شخص کی خدمت میں گذرا جس نے نعوذباللہ نبی ہونے کا دعویٰ کیا تھا اور اسے سزائے موت سنائی گئی اور اسے اسلام آباد کے عیسائیوں کے قبرستان میں دفن کیا گیا اور زید زمان حامد اس جھوٹے نبی کا چیلہ تھا اور اسکا کیس لڑتا رہا اور اس کے مرنے کے بعد اس نے اخبار میں کالم لکھا کہ ظلم ہوا ہے یوسف کذاب کے ساتھ ۔۔۔۔۔ توبھائی ہمارے لئے ایمان پہلے ہے امریکہ ،یہودی، ہندو بعد میں ہے۔

 دونوں طبقوں کی بات جاننے کے بعد یہ بات سمجھ آئی کہ پہلا طبقہ نے نظریات کو چھوڑ کر زید زمان حامد کی ذات کو بنیاد بنا لیا اور دوسرے طبقہ نے نظریات کو اہمیت دی اور زید زمان حامد کو اس لئے چھوڑدیا کہ وہ شخص نظریات پہ پورا نہیں اتر سکا۔

 خلاصہ:
 اس بحث کا خلاصہ یہ نکلا کہ اس اختلاف کی بنیاد ذات اور نظریات کا تصادم ہے۔اور تصادم کی بنیاد زید زمان حامد صاحب کا ماضی اور اعتقادات ہیں۔
 اب دیکھیں پہلے طبقہ والے دوست وہ نظریات ہی بھول گئے جس پہ وہ جمع ہوئے تھے اور ذات کی پیروی کرنے لگ گئے اور یہ بات بھول گئے کہ پاکستان کا مطلب لاالہ الاللہ اور محمد رسول اللہ ہے اور زید زمان صاحب کا ماضی یوسف کذاب رسول اللہ گاتے گاتے گزرا ہے۔ اور اوپر جو ہم نے ایک نظریہ کا ذکر کیا تھا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔
 ہمیں وہ لیڈر چاہیئے جس میں پاکستان اور ایمان دونوں خصوصیات ایک ساتھ جمع ہوں۔۔۔۔اور زید زمان حامد صاحب اس معیار پے اتر جاتے اگر اپنے ماضی پر شرمندگی اورموجودہ اعتقادات کو درست کر دیتے ۔

 ذرا غور فرمائیں ۔۔زید صاحب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسم کی محبت کی تو بات کرتے ہیں لیکن انکا اپنا ماضی ایک ایسے شخص کی خدمت میں گزرا جو جھوٹے نبی ہونے کا دعوے دار تھا۔۔۔۔اور اس بات کا اقرا زید زمان خود کرتے ہیں بلکہ یہاں تک کہتے ہیں کہ یوسف علی ایک شریف آدمی تھا اور اپنی بات ثابت کرنے کے لئیے جتنے علماء زید صاحب نے کوٹ کئے ان سب نے الٹا زید حامد کو جھوٹا ،مکار کہا جسکی ویڈیو فیس بک پہ موجود ہیں۔


الزامات اور اسکی وجوھات۔
 نبوت کا دعویٰ کرنے کے جرم میں یوسف کذاب کو حکومت پاکستان نے پھانسی کی سزا دی تھی اور تمام مکاتب فکر کے علماء نے متفقہ فتویٰ دیا تھا اس کے قتل ہونے کا اور یہ صرف 10 سال پرانی بات ہے۔
 جونظریاتی لوگ زید زمان کے خلاف ہوگئے ہیں اسکی وجہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہے نہ کہ امریکہ یا ہندوں کی ایجنٹی۔
 زید زمان حامد کے کردار کو سمجھنے کے لیئے ایک مثال سے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

 مثال:

 ایک شخص میرے دشمن کو میرے لئے گالی دے اور میرے دوسرے دشمن کے بارے میں مجھے کہے کہ نہیں جی وہ تو شریف آدمی ہے آپ کو غلط فہمی ہورہی ہے تو آپ خود بتائیں میں اس شخص کو کیا سمجھوں دوست یا دشمن؟
 یاد رہے مسلمان کا سب سے بڑا دشمن وہ ہے جو دعویٰ نبوت کرتا ہے یا نبی کی توہین کرتا ہے جیسے مرزا غلام احمد قادیانی نے کیا، یوسف کزاب نے کیا، سلمان رشدی، ڈنمارک کا کارٹونسٹ وغیرہ

 اب زید زمان صاحب اس بات کا تو اقرار کرتے ہیں کہ وہ محمد صلی اللہ علی وسلم کو آخری نبی مانتے ہیں مگر انھوں نے اپنے ماضی کے کئی سال جھوٹے نبی کی خدمت میں جو گذارے اس کے حق میں عدالت میں یوسف کذاب کیس کی پیروی کی تاکہ اسے سزا نہ مل سکے اور اسکے قتل کے فیصلہ پر ڈان اخبار میں مضمون تک لکھا کہ یہ ظلم ہوا ہے ؟ کیا یہ قول اور فعل کا تضاد نہیں؟

 زید زمان صاحب اس بات کو نہیں مانتے کہ یوسف کو کذاب، جھوٹا نبی کہا جائے۔ ارے بھائی کیوں نہ کہا جائے ۔۔۔؟ اور آ پ کی کس بات پے ہم یقین کریں کہ آ پ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو مانتے ہو یا جھوٹے مدعی نبوت کو مانتے ہو؟

 کیا پورے پاکستان کے علماء جھوٹ بول رہے ہیں؟ کیوں جھوٹ بولینگے؟ اور تمام مکاتب فکر کے علماء ایک ساتھ مل کے جھوٹ بولیں؟ کچھ عقل سے کام لیا جائے۔
 عدالت نے جو سزائے موت کا حکم دیا وہ ویسے ہی تھا کیا؟ عدالت میں لڈو کھیل رہے تھے کہ جو ہار جائے اسے قتل کی سزا دی جائے؟

افسوس ہے کہ پاکستان میں عدالتی نظام گورے کا ہے لیکن جج مسلمان تھا اور یہ فیصلہ اسلامی نقطہ نظر کو سامنے رکھ کہ کیا گیا تھا ورنہ گورے کے قانون میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت یا شان میں گستاخی کی کوئی سزا نہیں۔
 زید حامد نےپاکستان کی عدالت کو چیلنج کیا ہے۔ کسی بھی ملک کے اندر رہتے ہوئے اس ملک کے قانون کو چیلنج کرنا قانون کی زبان میں بغاوت کہلاتا ہے۔ پاکستانی قوم کو کیا درس دیا جا رہا ہے کہ اپنے ملک کے گھسے پٹے قانون کو قانون نہ مانو؟


خلافت راشدہ صحابہ نے قائم کی تھی اور وہ علماء تھے اور جناب زید حامد صاحب علماء کو فسادی کہتے ہیں
 انا للہ۔۔۔ علماء اسلام سے اتنی نفرت؟ کیوں؟
 پاکستان بننے کے دن سے آج تک علماء ہی ہیں جنہوں نے مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت کی جس کا نتجہ ہے کہ الحمد للہ آج ہر مسلمان فخر سے کہ سکتا ہے کہ میرا دین میرا قرآن میرے نبی کی ایک ایک سنت محفوظ ہے۔۔آج امریکہ اور تمام باطل قوتیں مدارس کے خلاف ہیں بند کروانے کی کوشش کر رہے ہیں اور زید حامد بھی علماء کو فسادی کہ رہا ہے تو اب بتائیں زید حامد امریکہ کے ایجنڈے کو فروغ دے رہا ہے یا علماء امریکہ کے ایجنٹ ہیں؟

 خلافت کا نعرہ تو جامعہ حفصہ نے بھی اسلام آباد میں بیٹھ کر لگایا تھا اسے امریکہ کے حکم پر پاکستانی فوج کی مدد سے صفحہ ہستی سے مٹادیا گیا لیکن زید زمان حامد اسی اسلام آباد میں بیٹھ کر حکومت، امریکہ کو گالی دیتے ہیں مگر نہ حکومت نے کچھ کہا نہ امریکہ نے کیوں؟

 مولانا سعید احمد جلال پوری شھید ختم نبوت کے مجاھد تھے انہیں دھمکیاں زید زمان کے ان نمبروں سے دی گئیں جو اسکے وزٹنگ کارڈ پہ درج ہیں اور پولیس کے مطابق یہ نمبر زید زمان حامد ہی کے نام پہ ابھی تک ہیں۔ اور انہیں زید زمان نے 2 ٹکہ کے مولوی کہ کر مخاطب کیا تھا۔۔ یہ پاکستانی قوم کے بچوں کو کیا درس دے رہا ہے ؟ علماء کو 2 ٹکہ کا کہنا اسلام سے محبت کی نشانی ہے یا اسلام سے دشمنی کی؟

 خلافت راشدہ جیسے عظیم مقصد کی بات ٹی وی پہ ایک سے ایک حسین عورت کو سامنے بٹھا کے پروگرام میں کی گئی ۔


انا للہ کیا یہ ہی خلافت کا بنیادی تصور ہے؟ عورت کو دکھا کر اپنی بات کرنا یا منوانا یہود ونصاریٰ و ہندوں کا کام ہے مسلمان کا نہیں۔۔۔۔زید زمان صاحب کی اس حرکت کو کیا کہا جائے؟

 اس مسئلہ کا حل کیا ہے؟
 کیونکہ اس اختلاف کی بنیاد زید زمان حامد صاحب کا ماضی اور اعتقادات ہیں۔
 اور چونکہ انکے پلیٹ فارم پہ ہم انہی کی دعوت پر سب جمع ہوئے ہیں لھذا اس اختلاف کو ختم کرنے کی ذمہ داری بھی زید زمان حامد صاحب پرعائد ہوتی ہے انہیں چاہیئے کہ وہ علی الاعلان یوسف علی کو یوسف کذاب تسلیم کریں اور یوسف کذاب کے حق میں جس قسم کی بھی انکی خدمات ہیں ان سب سے توبہ کریں تاکہ امت مسلمہ اور کسی تقسیم سے محفوظ رہ سکے۔


 والسلام
 ایک اللہ کا بندہ

Tuesday, July 19, 2011

Zaid Hamid Supporters beats students

Islamabad: Zaid Hamid Supporters beats students in Sir Syed University Islamabad for Asking Questions from Zaid Hamid. A students Ghulam Mustafa Mubashir asked to Zaid Hamid that there are some controversial things related to you are commons now a days that approximately 50 supporters of Zaid Hamid beats him.




source


http://www.columnpk.com/students-beaten-up-by-zaid-hamid-supporters-for-asking-questions/

ختم نبوت کے سوال پر زید حامد اور اس ک ساتھیوں کی مار پیٹ


Source

http://ummat.com.pk/2011/07/20/news.php?p=story3.gif

Monday, July 18, 2011

زید حامد سے یوسف کذاب کے بارے میں سوال پوچھنے پر نوجوان کی پٹائی

زید حامد سے یوسف کذاب کے بارے میں سوال پوچھنے پر نوجوان کی پٹائی




آج سے چند سال قبل پاکستان میں ایک بد بخت نےمرزا غلام قادیانی کا طریقہ اختیار کرکے جھوٹی نبوت کا دعوی کیا ۔ یہ جھوٹا مدعی نبوت یوسف کذاب کے نام سے جانا جاتا ہے۔حکومت نے جھوٹے دعوی نبوت کے کیس میں یوسف کذاب کو گرفتار کیا اور اور یہ کیس عرصہ تک عدالت میں چلا۔دونوں طرف سے دلائل اور شھادتیں پیش ہوئیں اور اخر کار فیصلہ یہ ہوا کہ نبوت کے  جھوٹے دعوی کے سبب یوسف کذاب کوسزائے موت ملی۔  سزائے موت کے انتظار میں جب یہ آدمی جیل میں تھا تو اس نے اپنے مریدین کو ایک پیغام بھیجا کہ میرا صحابی اور خلیفہ اول زید زمان میرے بعد آپ لوگوں کا سربراہ اور رئیس ہوگا. پھر یہ یوسف کذاب جیل ہی میں ایک قیدی کے ہاتھوں قتل ہوگیا۔  

ایوان سرسید اسلام آباد میں ہونے والی ایک تقریب میں جب یوسف کذاب کا خلیفہ زید حامد تقریرکرنے کے لیے آیا تو ایک نوجوان نے اس سے یوسف کذاب اور اس سے تعلق کے بارے میں سوال کیا جس پر ھال میں موجود زید زمان کے غنڈوں نے اس نوجوان اور اس کے ساتھیوں کی پٹائی شروع کر دی. اور ان نوجوانوں پر جھوٹے کیس کر کے پولیس کے حوالے کر دیا




زید حامد اور اس کے دہشتگردوں کو گرفتار کرنے کے بجائے پولیس نے سوال پوچھنے والے نوجوان کو گرفتار کر رہی ہے 



Wednesday, July 6, 2011

Lal topi ki dukan

nazriya imran ore lal topi ki dukan
Barmala by nusrat javaid


Nusrat javaid's article on syed zaid zaman hamid urf lal topi wala

Source:
http://express.com.pk/epaper/PoPupwindow.aspx?newsID=1101280384&Issue=NP_LHE&Date=20110706